Wednesday, October 2, 2013

وزیر چنیں  از  ن م راشد 


تو جب سات سو آٹھویں رات آئی
تو کہنے لگی شہرزاد
اے جواں بخت ایران میں ایک رہتا تھا نائی
وہ نائی تو تھا ہی
مگر اس کو بخشا تھا قدرت نے ایک اور نادر گراں تر ہنر بھی
کہ جب بھی
کسی مردِ دانا کا ذہن ذہنِ رسا زنگ آلود ہونے کو آتا
تو نائی کو جا کر دکھاتا
کہ نائی دماغوں کا مشہور ماہر تھا
وہ کاسہء سر سے انکو الگ کر کے
ان کی سب الائشیں پاک کر کے
پھر اپنی جگہ پر لگانے کے فن میں تھا کامل
خدا کا یہ کرنا ہوا کہ ایک دن اس کی دکان سے ایران کا ایک وزیر کہن سال گزرا
اس نے بھی چاہا
کہ وہ بھی ذرا اپنے الجھے ہوئے ذہن کی از سر نو صفائی کرا لے
کیا کاسہء سر کو نائی نے خالی
ابھی وہ اسے صاف کرنے لگا تھا
کہ ناگاہ آ کر کہا ایک خوجہ سرا نے
"میں بھیجا گیا ہوں جنابِ وزارت پناہ کو بلانے"
وہ اس پر سراسیمہ ہو کر جو اٹھا وزیر ایک دم
رہ گیا پاس دلاک کے مغز اسکا
وہ بے مغز سر لے کے دربار سلطاں میں پہنچا
مگر دوسرے روز
جو اس نے نائی سے تقاضا کیا تو وہ کہنے لگا "حیف!
کل شب پڑوسی کی بلی جناب وزارت پناہ کے دماغِ فلک تاز کو کھا گئی ہے!"
اور اب حکمَ سرکار ہو تو کسی اور حیوان کا مغز لے کر لگا دوں؟"
تو دلاک نے رکھ دیا دانیالِ زمانہ کے سر پر کسی بیل کا مغز لے کر
تو لوگوں نے دیکھا
جناب وزارت پناہ اب فراست میں
دانش میں
اور کاروبارِ وزارت میں
پہلے سے بھی چاک و چوبند تر ہو گئے ہیں

No comments:

Post a Comment